غریب اور امیر کا تضاد کیوں؟


یے سوال ہمیں کرنا ہے  اگر نہ کریں تو ہماری انے والی نسلیں ہم سے کرینگی کے کیوں نہیں حاصل کیا ہمارا حق جوکے ہمارا ہی تھا 


 غریب عوام کا کوئی سہارہ نہیں انکو یے سہارے ڈھونڈونے پڑیںگے اپنے انے والے مستکبل کے لوگوں کے لیے تو وہ کیسے ممکن ہے. 

آج کل دنیا ایک اجیب و غریب استھانے پے آکر کھڑی ہوگی ہے اور لوگ ہمیشہ کی طرہ نا خبر اور پتہ ہی نہیں کے انکے ساتھ کیا ہو رہا ہے انکے آنے والے نسلوں کے ساتھ کیا ہوگا اگر آج ہم میں سے کویی ایک انسان جو غریب تبکہ ہے سوچھے اپنے اس زندگی کے بارے میں انکو ایک بات کا اندازہ زرور ہوجاے گا کے جو ہو رہا ہے، سراسر غلت ہو رہا ہے انکے ساتھ ہر لحاظ سے خواہ وہ معاشی لحاظ سے یا نوکریوں کے لحاز سے اور ہماری لوگ خاموشی سے یہ تماشا پچھلے 70 سالوں سے دیکھ رہیں ہیں، اگر وہ آنے کی کوشش بھی کرتے ہیں انکے آنے سے پہلے ہی انکا نعرہ دبا دیا جاتا ہے. تو اس جیسی غلطیوں کو صہیع کرنے کے لیے جو اقدام ہمیں اٹھانا ہے، اس پر ہمٰیں یہ واضع ہونا چاہیے کے اپنے حقوق کو حاصل کرنا آسان بھی نہیں بلکہ مشکل بھی نہیں. 

جو غلت ہو رہا ہے جسکو ہم سب سمجہتے ہیں کے غلت ہو رہا ہے.وہ ہے، غریب لوگ دنیا میں غریب ہوتے جا رہے ہیں اور امیر لوگ امیر تو یہ تعزاد کیوں جبکہ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ہم سب ایک جیسے ہیں پھر یہ نا انصافی کیوں، اور ان میں سے سب سے اگے پاکستان جوجہاں پر امیر اور امیر ہوتا جا رہا ہے اور غریب اور غریب، اسکے اوپر امیر اپنی دولت اور پاور کی وجہ سے ہر اس جگہ پر بچھ جاتا ہے، جہاں پر اسے لگتا ہے کے کویی اسکا پیچھا کر رہا ہے اور اسکی کرتوتھوں کا پردہ فاش کررہا ہے، خواہ وہ اس نے کی ہو یا اسی سے کے کسی نزدیک ساتھی نے کی ہو.

تو ہمیں اسکے خلاف آواز اٹھانی ہوگی خواہ وہ لکھنے کی صورت میں یا باہر اکے لوگوں کو اکھٹا کرنے میں تاکہ ہم ان ںا انصافیوں کا سوال کریں ان حکمرانوں سے جو ہم پر اپنی پاور کے ذریعے دباوء ڈالتے رہیں ہے، اور ہمیں چھپ کرانے کے لیے لالچ اور بہت سی ایسی گھراونی حرکتوں کا سہارہ اپناتے ہویے ہمارے غریب عوام کو دھوکہ دے کر انکو بے وقوف بنا دیتے ہیں. 

ہمیں یہ سمجہنا ہے کے کون ہمارہ خیر حواہ ہے اور کون ہمیں لوٹنے کی کوششوں میں سادگی سے ہمارے پاس آکے وٹ لے کر پھر چھپ جاتے ہیں. عوام ان جیسے چہروں والوں کو پہچانے تاکہ انکو بعد پچھتاوہ نہ ہو کے جسکو انہوں نے اس کرسی پر بٹھایا ہے وہی اب انکے سارے خواب اور ارمان چھکنا چور کر رہیں ہیں. 

Comments

Popular posts from this blog

Santeria Religion

Equality