غریب اور امیر کا تضاد کیوں؟
یے سوال ہمیں کرنا ہے اگر نہ کریں تو ہماری انے والی نسلیں ہم سے کرینگی کے کیوں نہیں حاصل کیا ہمارا حق جوکے ہمارا ہی تھا غریب عوام کا کوئی سہارہ نہیں انکو یے سہارے ڈھونڈونے پڑیںگے اپنے انے والے مستکبل کے لوگوں کے لیے تو وہ کیسے ممکن ہے. آج کل دنیا ایک اجیب و غریب استھانے پے آکر کھڑی ہوگی ہے اور لوگ ہمیشہ کی طرہ نا خبر اور پتہ ہی نہیں کے انکے ساتھ کیا ہو رہا ہے انکے آنے والے نسلوں کے ساتھ کیا ہوگا اگر آج ہم میں سے کویی ایک انسان جو غریب تبکہ ہے سوچھے اپنے اس زندگی کے بارے میں انکو ایک بات کا اندازہ زرور ہوجاے گا کے جو ہو رہا ہے، سراسر غلت ہو رہا ہے انکے ساتھ ہر لحاظ سے خواہ وہ معاشی لحاظ سے یا نوکریوں کے لحاز سے اور ہماری لوگ خاموشی سے یہ تماشا پچھلے 70 سالوں سے دیکھ رہیں ہیں، اگر وہ آنے کی کوشش بھی کرتے ہیں انکے آنے سے پہلے ہی انکا نعرہ دبا دیا جاتا ہے. تو اس جیسی غلطیوں کو صہیع کرنے کے لیے جو اقدام ہمیں اٹھانا ہے، اس پر ہمٰیں یہ واضع ہونا چاہیے کے اپنے حقوق کو حاصل کرنا آسان بھی نہیں بلکہ مشکل بھی نہیں. جو غلت ہو رہا ہے جسکو ہم سب سمجہتے ہیں کے غلت ہو رہا ہے.وہ